سورة آل عمران - آیت 110

كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۗ وَلَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُم ۚ مِّنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تم بہتر امت ہو جو لوگوں کے فائدہ کے لئے نکالی گئی ہے کہ حکم دیتے ہو اچھی باتوں کا اور منع کرتے ہو بری باتوں سے اور ایمان رکھتے ہو اللہ پر (ف ١) اور اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لئے بہتر تھا ، بعض ان میں سے مسلمان ہیں اور اکثر بےحکم ہیں ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ اس امت کی تعریف کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ یہ تمام امتوں سے بہتر اور افضل امت ہے جسے اللہ نے لوگوں کے لیے پیدا کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو کامل کرتے ہیں یعنی ایسا ایمان رکھتے ہیں جو اللہ کے ہر حکم پر عمل کرنے کو مستلزم ہے اور دوسروں کو بھی کامل بناتے ہیں۔ یعنی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل پیرا ہوتے ہیں، جس میں مخلوق کو اللہ کی طرف بلانا، اس مقصد کے لیے ان سے جہاد کرنا، ان کو گمراہی اور نافرمانی سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا شامل ہے۔ اس وجہ سے وہ بہترین امت ہیں۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے گزشتہ آیت میں یعنی اس فرمان الٰہی میں: ﴿وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ﴾ ”تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائے، نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے۔“ اللہ کی طرف سے اس امت کو ایک حکم دیا گیا تھا۔ اور جسے حکم دیا جائے وہ بعض اوقات حکم کی تعمیل کرتا ہے اور بعض اوقات تعمیل نہیں کرتا۔ لہٰذا اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ اس امت نے وہ کام انجام دیا ہے، جس کا اسے حکم دیا گیا تھا، اپنے رب کے حکم کی تعمیل کی ہے اور تمام امتوں سے افضل قرار پانے کی مستحق ہوگئی ہے۔ ﴿وَلَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُم﴾ ” اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لیے بہتر ہوتا۔“ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نرم انداز اختیار کرتے ہوئے اہل کتاب کو ایمان کی دعوت دی ہے۔ لیکن ان میں سے بہت کم افراد ایمان لائے۔ زیادہ فاسق، اللہ کے نافرمان اور اللہ کے دوستوں سے طرح طرح سے دشمنی کا اظہار کرنے والے تھے۔