سورة ص - آیت 41

وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہمارے بندہ ایوب (ف 1) کو یاد کر جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ شیطان نے مجھ کو ایذا اور تکلیف لگادی ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَاذْكُرْ ﴾ ” اور یاد کرو“ یعنی نصیحت والی اس کتاب عظیم کے اندر ﴿ عَبْدَنَا أَيُّوبَ ﴾ ” ہمارے بندے ایوب کا“ بہترین پیرائے میں ذکر کیجیے اور احسن طریقے سے ان کی مدح و ثنا کیجیے۔ جب انھیں تکلیف اور مصیبت پہنچی تو انھوں نے اس تکلیف پر صبر کیا اور غیر کے سامنے اپنے رب کا شکوہ کیا نہ اس کے سوا کسی اور کا سہارا لیا ﴿ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ﴾ جب ایوب علیہ السلام نے غیر اللہ کے پاس نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے پاس شکوہ کرتے اور اس سے دعا کرتے ہوئے اسی کو پکارا اور عرض کیا : اے میرے رب : ﴿ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ ﴾ یعنی شیطان نے مجھے مشقت انگیز اور نہایت تکلیف دہ عذاب میں ڈال دیا ہے۔ شیطان کو آپ کے جسد پر تسلط حاصل ہوگیا، اس نے پھونک ماری تو جسم پر پھوڑے بن گئے، پھر ان سے پیپ بہنے لگی اور اس کے بعد معاملہ بہت سخت ہوگیا اور اسی طرح ان کا مال اور ان کے اہل و عیال بھی ہلاک ہوگئے۔