سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ
تیرا رب جو عزت کا رب ہے ان کی باتوں (ف 1) سے پاک ہے
چونکہ اس سورۃ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے بہت سے اقوال کا ذکر کیا ہے۔ جن کے ساتھ یہ مشرکین اللہ تعالیٰ کو موصوف کرتے ہیں، اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی تنزیہ بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿سُبْحَانَ رَبِّكَ ﴾ ” آپ کا رب پاک ہے“ یعنی منزہ اور بلند و بالا ہے ﴿رَبِّ الْعِزَّةِ ﴾ وہ ہر چیز پر غالب ہے، ہر برائی سے بالا و بلند تر ہے جس سے یہ مشرکین اسے موصوف کرتے ہیں۔ ﴿وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ﴾ اور سلام ہے رسولوں پر کیونکہ وہ گناہوں اور تمام آفات سے سلامت ہیں اور جن اوصاف سے مشرکین نے زمین اور آسمانوں کے خلاق کو موصوف کیا ہے ان سے سلامت ہیں۔ ﴿وَالْحَمْدُ لِلّٰـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ الف اور لام استغراق کے لئے ہے۔ پس حمدو ستائش کی تمام اقسام صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں، یعنی تمام صفات کا ملہ و عظیمہ، وہ تمام افعال جن کے ذریعے سیاس نے اس کائنات کی تربیت کی، ان کو لامحدود نعمتوں سے نوازا، ان سے بہت سی مصیبتوں کو دور کیا اور اس نے ان کی تمام حرکات و سکنات اور ان کے تمام احوال میں ان کی تدبیر کی وہ سب کے سب اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہیں۔ وہ ہر نقص سے پاک اور ہر کمال کی بنا پر قابل تعریف ہے۔ وہ اپنے بندوں کے نزدیک محبوب اور سزا وار تعظیم ہے۔ اس کے رسول ہر گناہ سے محفوظ ہیں اور جو کوئی ان انبیاء و رسل کی اتباع کرتا ہے وہ دنیا و آخرت میں سلامتی کا مستحق ہے اور ان کے دشمنوں کے لئے دنیا و آخرت میں ہلاکت ہے۔