قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ
تو کہہ جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا ہے وہی انہیں جلائے گا اور وہ ہر طرح کا پیدا کرنا جانتا ہے (ف 2)
اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کے اعادہ تخلیق کے محال ہونے کے شبہے کا کافی اور شافی جواب دیتے ہوئے فرمایا : ﴿قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ﴾ ” کہہ دیجیے کہ ان کو وہی زندہ کرے گا جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا“ یعنی وہ مجرد اپنے تصور ہی سے کسی شبہے کے بغیر، یقینی طور پر معلوم کرسکتا ہے کہ وہ ہستی جس نے اسے پہلی مرتبہ وجود بخشا، وہ دوسری مرتبہ اس کے اعادے پر قادر ہے۔ جب تصور کرنے والا تصور کرتا ہے تو اسے اللہ تعالیٰ کی قدرت کے سامنے یہ اعادہ تخلیق بہت معمولی نظر آتا ہے۔ ﴿وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ ﴾ ” اور وہ سب قسم کا پیدا کرنا جانتا ہے۔ “ یہ اللہ تعالیٰ کی صفات عالیہ میں سے دوسری دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا علم اس کی تمام مخلوقات کا، ان کے تمام احوال کا، تمام اوقات میں احاطہ کئے ہوئے ہے۔ وہ خوب جانتا ہے کہ مردوں کے اجسا دخا کی میں سے کیا چیز کم ہو رہی ہے اور کیا چیز باقی ہے۔ وہ غائب اور شاہد ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ جب بندہ اللہ تعالیٰ کے اس عظیم علم کا اقرار کرلیتا ہے تو اسے معلوم ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت تو مردوں کو ان کی قبروں سے دوبارہ زندہ کرنے سے زیادہ عظیم اور زیادہ جلیل ہے۔