سورة يس - آیت 29

إِن كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ خَامِدُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کہ ایسوں کو ٹھنڈا (ف 3) کرنے کو بس ایک ہماری ڈانٹ ہی کافی ہوتی ہے ! ان کا عذاب صرف ایک چنگھاڑ تھی کہ وہ فوراً بجھے رہ گئے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ إِن كَانَتْ﴾ یعنی نہیں تھی ان کی سزا اور عذاب ﴿ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً﴾ ” مگر ایک چیخ ہی“ یعنی وہ ایک آواز تھی جس کے ذریعے سے بعض فرشتوں نے کلام کیا تھا ﴿ فَإِذَا هُمْ خَامِدُونَ﴾ ” تو وہ اچانک بجھ کر رہ گئے۔“ ان کے دل ان کے سینوں میں پارہ پارہ ہوگئے۔ وہ اس چنگھاڑ کی آواز سے گھبرا اٹھے اور بے جان ہوگئے۔ اس تکبر کے بعد ان کی کوئی آواز تھی نہ ان کے اندر کوئی حرکت تھی۔ اشرف المخلوقات کے مقابلے میں ظلم، تکبر، جبر اور ان کے ساتھ بدکلامی کے بعد اب ان میں زندگی کے آثار تک نہ تھے۔