سورة فاطر - آیت 33

جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا ۖ وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

رہنے کے باغ ہیں جن میں وہ داخل ہونگے وہاں نہیں گہنا پہنایا جائیگا سونے کے کنگن اور موتی اور وہاں ان کا لباس ریشمی ہوگا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک تعالیٰ نے ان لوگوں کے اجر کا ذکر فرمایا جن کو اس نے وراثت عطا کی ہے چنانچہ فرمایا : ﴿جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا ﴾ ” وہ ہمیشہ رہنے والے باغات میں داخل ہوں گے۔“ یعنی وہ ایسے باغات ہوں گے جو درختوں، گہرے سایوں، خوبصورت پھلواریوں، اچھلتی ہوئی ندیوں، عالی شان محلات اور آراستہ کئے ہوئے گھروں پر مشتمل ہوں گے، جو ہمیشہ رہیں گے اور کبھی زائل نہیں ہوں گے۔ وہاں ایک ایسی خوبصورت زندگی ہوگی جو کبھی ختم نہ ہوگی ﴿ عَدْنٍ ﴾ سے مراد ” اقامت“ )قیام کرنا( ہے تو﴿ جَنَّاتُ عَدْنٍ ﴾ کا معنی باغات اقامت ہے۔ باغات کی اقامت کی طرف اضافت کی وجہ یہ ہے کہ دائمی اقامت اور ہمیشگی ان باغات اور ان کے رہنے والوں کا وصف ہے۔ ﴿ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ ﴾ ” وہاں انہیں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے۔“ یہ وہ زیور ہے جو ہاتھوں میں پہنا جاتا ہے۔ وہ جس طرح چاہیں گے انہیں پہنیں گے اور یہ زیور انہیں دیگر تمام زیوروں سے زیادہ خوبصورت دکھائی دے گا۔ جنت میں زیور پہننے میں مرد اور عورتیں برابر ہوں گے۔ ﴿ وَ ﴾ ” اور“ وہ جنت میں پہنائے جائیں گے ﴿ لُؤْلُؤًا ﴾ ” موتی“ جو ان کے لباس اور جسم پر آراستہ ہوں گے۔ ﴿ وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ ﴾ ” اور وہاں ان کا لباس ریشم ہوگا“ یعنی باریک اور موٹا سبز ریشم ۔