سورة سبأ - آیت 45

وَكَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَمَا بَلَغُوا مِعْشَارَ مَا آتَيْنَاهُمْ فَكَذَّبُوا رُسُلِي ۖ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ان سے اگلوں نے بھی جھٹلایا تھا اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا تھا یہ اس کے دسویں حصہ کو بھی نہیں پہنچتے ، پھر انہوں نے ہمارے رسولوں کو جھٹلایا تو کیسا تھا ہمارا انکار (بلحاظ انجام کے)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے انہیں ان سے پہلے انبیاء کی تکذیب کرنے والی قوموں کے انجام سے ڈراتے ہوئے فرمایا : ﴿وَكَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَمَا بَلَغُوا﴾ ” اور جو لوگ ان سے پہلے گزرے تھے انہوں نے (حق کو) جھٹلایا تھا اور یہ لوگ نہیں پہنچے“ یعنی یہ مخاطبین نہیں پہنچتے ﴿مِعْشَارَ مَا آتَيْنَاهُمْ فَكَذَّبُوا ﴾ ” اس ساز و سامان کے عشر عشیر کو بھی جو ہم نے ان (پہلے لوگوں) کو عطا کیا تھا تو انہوں نے جھٹلایا“ یعنی ان سے پہلے امتوں نے ﴿رُسُلِي فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ﴾ ” میرے رسولوں کو تو پھر میرا عذاب کیسا ہوا؟“ یعنی میری ان پر گرفت اور میرا ان پر عذاب کیسا تھا؟ ہم اس سے قبل بتا چکے ہیں کہ گزشتہ قوموں کو کیا سزائیں دی گئیں ان میں سے کچھ قوموں کو اللہ نے سمندر میں غرق کردیا، کچھ لوگوں کو سخت طوفانی ہوا کے ذریعے سے ہلاک کر ڈالا، کچھ قوموں کو ایک سخت چنگھاڑ کے ذریعے سے اور کچھ کو زلزلے کے ذریعے سے ہلاک کیا اور کچھ قوموں کو زمین میں دھنسا دیا اور بعض قوموں پر ہوا کے ذریعے سے آسمان سے پتھر برسائے۔ انبیاء و رسل کی تکذیب کرنے والے لوگو! تکذیب پر جمے رہنے سے بچو، ورنہ تم بھی اللہ تعالیٰ کی گرفت میں آجاؤ گے جیسے تم سے پہلے لوگ اللہ تعالیٰ کی گرفت میں آئے تھے اور تم پر بھی ویسے ہی عذاب نازل ہوجائے گا جیسے تم سے پہلی قوموں پر عذاب نازل ہوا تھا۔