سورة الأحزاب - آیت 70

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومنو ! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اہل ایمان کو حکم دیتا ہے کہ وہ کھلے چھپے، اپنے تمام احوال میں تقویٰ کا التزام کریں اور درست بات کہنے پر خاص طور پر زور دیا ہے (اَلْقَولُ السَّدِیْد)اس قول کو کہتے ہیں جو صحیح اور حق کے موافق یا اس کے قریب تر ہو، مثلاً قراءت قرآن، ذکر الٰہی، نیکی کا حکم دینا، برائی سے روکنا، علم کا سیکھنا، پھر اس کی تعلیم دینا، علمی مسائل میں حق و صواب کے حصول کی حرص، ہر اس راستے پر گامزن ہونے کی کوشش کرنا جو حق تک پہنچتا ہو اور وہ وسیلہ اختیار کرنا جو حق کے حصول میں مددگار ہو۔ لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے میں نرم اور لطیف کلام بھی قول سدید کے زمرے میں آتا ہے، کوئی ایسی بات کہنا جو خیر خواہی کو متضمن ہو، یا کسی درست تر امر کا مشورہ دینا یہ سب قول سدید میں داخل ہیں۔