سورة الأحزاب - آیت 23

مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مومنوں میں ایسے مرد بھی ہیں کہ جس بات پر انہوں نے اللہ سے عہد باندھا (ف 1) تھا ۔ اس نے سچ کر دکھایا اور بعض ان میں سے دور ہیں ۔ جنہوں نے اپنا ذمہ پورا کرلیا ۔ (یعنی جہاد میں ہی جان دیدی جیسے شہداء بدر مثل انس بن النضر (رض) کے) اور بعض ان میں وہ ہیں جو (ابھی راہ دیکھ رہے ہیں جام شہادت پینے کی) اور انہوں نے اپنی وعدہ وفائی میں ایک ذرہ تبدیلی نہیں کی

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے جب منافقین کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے عہد کیا تھا کہ وہ پیٹھ پھیر کر نہیں بھاگیں گے، مگر انہوں نے اس کے عہد کو توڑ دیا، تو اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے اللہ سے کیا ہوا اپنا عہد پورا کیا، فرمایا ﴿ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللّٰـهَ عَلَيْهِ ﴾ ” مومنوں میں سے کچھ ایسے لوگ ہیں کہ انہوں نے اللہ سے جو وعدہ کیا تھا اسے سچا کر دکھایا“ یعنی انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کیا ہوا وعدہ پورا کردیا، انہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے اپنی جان کی بازی لگا دی اور اپنے نفس کو اطاعت الٰہی کی راہ پر چلایا ﴿ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ ﴾ ” تو ان میں سے بعض ایسے ہیں جو اپنی باری پوری کرچکے۔“ یعنی اس نے اپنا ارادہ پورا کردیا اور اس پر جو حق تھا وہ ادا کردیا۔ وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل ہوا اور اس کے حق کو ادا کرتے ہوئے اپنی جان اس کے سپرد کردی اور اس حق میں کچھ بھی کمی نہ کی۔ ﴿ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ﴾ اور کوئی اپنا عہد پورا کرنے کے لیے منتظر ہے، اس کے ذمہ جو عہد تھا وہ اس کو پورا کرنا شروع کرچکا ہے، وہ اس عہد کی تکمیل کی امید رکھتا ہے اور اس کی تکمیل میں کوشاں ہے۔ ﴿ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا ﴾ ” اور انہوں نے اپنے رویے میں ذرہ بھر تبدیلی نہیں کی“ جیسے دوسرے لوگ بدل گئے، بلکہ وہ اپنے عہد پر قائم ہیں۔ وہ ادھر ادھر توجہ کرتے ہیں نہ بدلتے ہیں۔ درحقیقت یہی لوگ مرد ہیں ان کے سوا دیگر لوگوں کی صورتیں اگرچہ مردوں کی سی ہیں، مگر ان کی صفات مردوں کی صفات سے قاصر ہیں۔