سورة الأحزاب - آیت 16

قُل لَّن يَنفَعَكُمُ الْفِرَارُ إِن فَرَرْتُم مِّنَ الْمَوْتِ أَوِ الْقَتْلِ وَإِذًا لَّا تُمَتَّعُونَ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ اگر تم موت یا قتل سے بھاگو گے تو بھاگنا ہرگز تمہارے کام نہ آئیگا اور بھاگ کر بچ بھی گئے ۔ تو تھوڑے ہی دنوں فائدہ اٹھاؤ گے (پھر اخیر مرنا ہے)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ قُل ﴾ ان کے فرار پر ان کو ملامت کرتے اور ان کو خبردار کرتے ہوئے کہ یہ چیز انہیں کچھ فائدہ نہ دے گی کہہ دیجیے : ﴿ لَّن يَنفَعَكُمُ الْفِرَارُ إِن فَرَرْتُم مِّنَ الْمَوْتِ أَوِ الْقَتْلِ ﴾ ” اگر تم موت اور قتل ہونے سے بھاگتے ہو تو تمہارا بھاگنا تمہیں کچھ فائدہ نہ دے گا۔“ پس اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے، تو وہ لوگ جن کی تقدیر میں قتل ہونا لکھ دیا گیا ہے اپنی قتل گاہوں پر پہنچ جاتے۔ اسباب اس وقت فائدہ دیتے ہیں جب قضا و قدر ان کی معارض نہ ہو۔ جب تقدیر آجاتی ہے تو تمام اسباب ختم ہوجاتے ہیں اور ہر وسیلہ باطل ہو کر رہ جاتا ہے جن کے بارے میں انسان سمجھتا ہے کہ یہ نجات دیں گے۔ ﴿ وَإِذًا ﴾ یعنی جب تم موت یا قتل سے بچنے کے لیے فرار ہوجاؤ تاکہ تم دنیا میں نعمتوں سے فائدہ اٹھاؤ تو ﴿ لَّا تُمَتَّعُونَ إِلَّا قَلِيلًا ﴾ تم بہت کم فائدہ اٹھا سکو گے جو تمہارے فرار ہونے، اللہ کے حکم کو ترک کرنے اور اپنے آپ کو ابدی فائدے اور سرمدی نعمتوں سے محروم کرنے کے برابر نہیں ہے۔