هُنَالِكَ ابْتُلِيَ الْمُؤْمِنُونَ وَزُلْزِلُوا زِلْزَالًا شَدِيدًا
وہاں مومنین کا امتحان کیا گیا اور وہ خوب ہلائے گئے
﴿ هُنَالِكَ ابْتُلِيَ الْمُؤْمِنُونَ﴾ اس وقت اہل ایمان اس عظیم فتنے کے ذریعے سے آزمائے گئے ﴿ وَزُلْزِلُوا زِلْزَالًا شَدِيدًا ﴾ اور ان کو خوف، قلق اور بھوک کے ذریعے سے ہلا ڈالا گیا تاکہ ان کا ایمان واضح اور ان کے ایقان میں اضافہ ہو۔۔۔ ہر قسم کی ستائش اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے۔۔۔ ان کے ایمان اور ان کے یقین کی پختگی اس طرح ظاہر ہوئی کہ وہ اولین و آخرین پر فوقیت لے گئے۔ جب غم کی شدت بڑھ گئی اور سختیوں نے گھیر لیا تو ان کا ایمان عین الیقین کے درجے پر پہنچ گیا۔ ﴿ وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هٰـٰذَا مَا وَعَدَنَا اللّٰـهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللّٰـهُ وَرَسُولُهُ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا﴾ (الاحزاب : 33؍22) ” اور جب اہل ایمان نے لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ یہ تو وہی ہے جس کا وعدہ اللہ اور اس کے رسول نے ہمارے ساتھ کیا تھا، اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا تھا اور اس واقعے نے ان کے ایمان و تسلیم میں اضافہ کردیا۔“ یہاں منافقین کا نفاق بھی ظاہر ہوگیا اور وہ چیز سامنے آگئی جسے وہ چھپایا کرتے تھے۔