سورة لقمان - آیت 21

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۚ أَوَلَوْ كَانَ الشَّيْطَانُ يَدْعُوهُمْ إِلَىٰ عَذَابِ السَّعِيرِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو خدانے نازل کیا ہے اس کے حکم پر چلو تو کہتے ہیں کہ نہیں ہم تو اسی پر چلیں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے ۔ بھلا اور جو شیطان نہیں دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو تو بھی ؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ إِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللّٰـهُ ﴾ ” اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو اللہ نے نازل کیا ہے اس کی اتباع کرو۔“ یعنی جو کچھ اس نے رسولوں کے ذریعے سے نازل فرمایا ہے کیونکہ یہی حق ہے اور ان کے سامنے اسکے ظاہری دلائل بیان کیے ہیں ﴿ قَالُوا ﴾ تو وہ اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہتے ہیں : ﴿ بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ﴾ ” بلکہ ہم تو اسی کی پیروی کریں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا۔“ یعنی ہم کسی کی خاطر، خواہ وہ کوئی بھی ہو، ان عقائد و نظریات کو نہیں چھوڑ سکتے جن پر ہمارے باپ دادا عمل پیرا تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا اور ان کے باپ دادا کا رد کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ أَوَلَوْ كَانَ الشَّيْطَانُ يَدْعُوهُمْ إِلَىٰ عَذَابِ السَّعِيرِ ﴾ ” خواہ شیطان ان کو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو۔“ یعنی ان کے آباء و اجداد نے شیطان کی آواز پر لبیک کہا اور اس کے پیچھے چل پڑے اور یوں وہ شیطان کے چیلوں میں شامل ہوگئے اور ان پر حیرت و تردد نے غلبہ پالیا۔ کیا یہ چیز اس بات کی موجب ہے کہ ان کی پیروی کی جائے اور ان کے طریقے پر چلا جائے یا یہ چیز ان کو ان کے آباء و اجداد کے لیے شیطان کی دعوت کسی محبت اور مودت کی بنا پر نہیں بلکہ یہ تو ان کے ساتھ عداوت اور فریب ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس کے پیروکار اس کے دشمن ہیں جن پر قابو پانے میں وہ کامیاب ہوا ہے۔ جب لوگ اس کی دعوت کو قبول کرکے جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کے مستحق بنتے ہیں تو اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں۔