سورة لقمان - آیت 7

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّىٰ مُسْتَكْبِرًا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرًا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو غرور کے سارے پیٹھ پھیرلیتا ہے گویا ان کو سنا ہی نہیں گویا ان کے دونوں کان بہرے ہیں پس تو انہیں دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس لیے فرمایا: ﴿وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا﴾ ”جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں“ تاکہ وہ ان پر ایمان لائے اور ان کی اطاعت کرے ﴿وَلَّىٰ مُسْتَكْبِرًا﴾ تو وہ اس طرح پیٹھ پھیر جاتا ہے جیسے ان آیات سے تکبر کرنے اور ان کو ٹھکرانے والا پیٹھ پھیرتا ہے۔ یہ آیات اس کے دل میں داخل ہوتی ہیں نہ اس پر کچھ اثر کرتی ہیں بلکہ وہ ان کو پیٹھ کرکے چل دیتا ہے ﴿كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا﴾ ” جیسے اس نے ان کو سنا ہی نہ ہو“ بلکہ ﴿كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرًا﴾ ” گویا اس کے کانوں میں گرانی ہو“ اور آواز اس کے کانوں تک پہنچ ہی نہ سکتی ہو، لہٰذا اس کے لیے ہدایت کی کوئی راہ نہیں۔ ﴿فَبَشِّرْهُ﴾ ” پس اس کو بشارت دے دیجئے۔“ یعنی اسے ایسی بشارت دیں جو اس کے قلب کو حزن و غم سے لبریز کردے اور اس کے چہرے پر بدحالی، اندھیرا اور گرد و غبار چھا جائیں۔ ﴿بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴾ ” دردناک عذاب کی“ جو قلب و بدن کے لیے بہت دردناک ہے جس کا اندازہ کیا جاسکتا ہے نہ اس کو جانا جاسکتا ہے۔