وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا غَيْرَ سَاعَةٍ ۚ كَذَٰلِكَ كَانُوا يُؤْفَكُونَ
جس دن قیامت قائم ہوگی ۔ مجرم قسمیں کھائینگے کہ ہم ایک گھڑی سے زیادہ (دنیا میں نہیں رہے اسی طرح (دنیا میں بھی) پھیرے جاتے تھے
اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کے بارے میں آگاہ فرما رہا ہے کہ وہ بہت جلد آنے والا ہے اور جب قیامت قائم ہوگی تو ﴿يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ ﴾ ”مجرم اللہ کی قسمیں اٹھا اٹھا کر کہیں گے“ کہ بلاشبہ وہ ﴿ مَا لَبِثُوا ﴾ ” نہیں رہے تھے“ دنیا میں ﴿ غَيْرَ سَاعَةٍ﴾ ” سوائے ایک گھڑی کے“ وہ یہ عذر اس لیے پیش کریں گے کہ شاید دنیا کی مدت کو کم کہنا انہیں کوئی فائدہ دے۔ چونکہ ان کی یہ بات جھوٹ پر مبنی ہے اور اس میں کوئی حقیقت نہیں لہٰذا اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ﴿ كَذٰلِكَ كَانُوا يُؤْفَكُونَ﴾ ” وہ اسی طرح غلط اندازے لگایا کرتے تھے۔“ یعنی وہ دنیا کے اندر بھی ہمیشہ حقائق کو چھوڑ کر کذب بیان کرتے رہے اور جھوٹ گھڑتے رہے، دنیا کے اندر انہوں نے حق کی تکذیب کی جسے انبیائے کرام لے کر آئے تھے اور آخرت میں وہ امر محسوس، یعنی دنیا کے اندر طویل مدت تک رہنے کا انکار کریں گے۔ یہ ان کا بدترین خلق ہے اور بندہ اسی عادت اور ہیئت پر اٹھایا جائے گا جس پر وہ مرے گا۔