سورة الروم - آیت 41

ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُم بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لوگوں کی کرتوتوں سے خشکی اور تری میں فساد ظاہر ہے ہوا ہے تاکہ انہیں ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے شاید وہ رجوع کریں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بحر و بر میں فساد برپا ہوگیا، یعنی ان کی معیشت میں فساد اور اس میں کمی، ان کی معیشت پر آفات کا نزول اور خود ان کے اندر امراض اور وباؤں کا پھیلنا، یہ سب کچھ ان کے کرتوتوں کی پاداش اور فطری طور پر فاسد اور فساد برپا کرنے والے اعمال کے سبب سے ہے۔ یہ مذکور عذاب اس لیے ہے ﴿ لِيُذِيقَهُم بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا﴾ ” تاکہ وہ ان کو ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے۔“ یعنی وہ جان لیں کہ اللہ تعالیٰ ہی اعمال کی جزا دینے والا ہے۔ اس نے انہیں دنیا ہی میں ان کے اعمال کی جزا کا ایک نمونہ دکھا دیا۔ ﴿ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ﴾ ” شاید کہ وہ ﴿اپنے ان اعمال سے باز آجائیں“ جن کی وجہ سے فساد برپا ہوا ہے۔ اس طرح ان کے احوال درست اور ان کے معاملات سیدھے ہوجائیں۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اپنی آزمائش کے ذریعے سے انعام کیا اور اپنے عذاب کے ذریعے سے احسان کیا ورنہ اگر وہ ان کے تمام کرتوتوں کی سزا کا مزا چکھاتا تو روئے زمین پر ایک بھی جاندار نہ چھوڑتا۔