وَرَسُولًا إِلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنِّي قَدْ جِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُم مِّنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَأُحْيِي الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُنَبِّئُكُم بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور بنی اسرائیل کی طرف پیغمبر بنائے گا (وہ کہے گا کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب سے ایک نشان لے کے آیا ہوں ، میں مٹی سے تمہارے لئے پرندہ کی صورت پیدا کرکے اس میں پھونکتا ہوں تو وہ بحکم خدا ایک پرندہ ہوجاتا ہے اور مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو چنگا کرتا ہوں اور باذن خدا مردوں کو جلاتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کے آؤ اور جو کچھ اپنے گھروں میں رکھ کے آؤ ، تمہیں بتا دیتا ہوں ، اس میں تمہارے لئے پورا نشان ہے اگر تم مومن ہو ۔ (ف ١)
چنانچہ فرمایا : ﴿وَرَسُولًا إِلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ ﴾” اور وہ بنی اسرائیل کی طرف رسول ہوگا“ اللہ نے آپ کو اس عظیم قوم کی طرف مبعوث فرمایا جو اپنے زمانے کی افضل ترین قوم تھی۔ آپ نے انہیں اللہ کی طرف بلایا اور اللہ نے آپ کو وہ معجزات عطا فرمائے جن سے ثابت ہوجائے کہ وہ واقعی اللہ کے بھیجے ہوئے رسول اور اس کے سچے نبی ہیں۔ اس لئے فرمایا :﴿أَنِّي قَدْ جِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُم مِّنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ ﴾ ” کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں۔ میں تمہارے لئے پرندے کی شکل کی طرح مٹی کا پرندہ بناتا ہوں۔“ ﴿َأَنفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللَّـهِ﴾” پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے۔“ یعنی اس میں اللہ کے حکم سے جان پڑجاتی ہے اور وہ اڑنے لگتا ہے۔ ﴿وَأُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ﴾ ” اور میں (اللہ کے حکم سے) مادر زاد اندھے اور ابرص کو اچھا کردیتا ہوں“ ﴿وَأُحْيِي الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِ اللَّـهِ ۖ وَأُنَبِّئُكُم بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ﴾ ” اور میں اللہ کے حکم سے مردے کو زندہ کردیتا ہوں اور جو کچھ تم کھاؤ، اور جو اپنے گھروں میں ذخیرہ کرو، میں تمہیں بتا دیتا ہوں“ ﴿إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ﴾ ” اس میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے، اگر تم ایمان دار ہو“ اس سے بڑی نشانی کیا ہوسکتی ہے کہ بے جان مٹی زندہ جانور بن جائے، ایسے بیمار تندرست ہوجائیں جن کا علاج کرنے سے تمام معالج عاجز تھے اور مردے زندہ ہوجائیں، اور غیبی امور کی خبریں دی جائیں۔ ان میں سے اگر کوئی نشانی اکیلی بھی ظاہر ہوتی تو بہت بڑا معجزہ ہوتی۔ تو پھر جب یہ سب نشانیاں ظاہر ہوں اور ایک دوسری کی تائید کریں تو یقیناً یقین حاصل ہوگا، اور ایمان لانا ضروری ہوگا