أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ وَتَقْطَعُونَ السَّبِيلَ وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنكَرَ ۖ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللَّهِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
البتہ تحقیق مردوں پر گرتے ہو اور راہ مارتے ہو (نسل کی) اور اپنی مجلس میں برے کام کرتے ہو ۔ سو اس کی قوم کا اس کے سوا اور کچھ جواب نہ تھا ۔ بولے اگر تو سچا ہے تو ہم پر اللہ کا عذاب لے آ۔
لوط علیہ السلام نے ان کو ان فواحش سے روکا اور ان پر ان فواحش کی قباحتیں واضح کیں اور ان کی پاداش میں نازل ہونے والے عذاب کے بارے میں آگاہ فرمایا مگر انہوں نے اس بات کی طرف کوئی توجہ دی نہ نصیحت پکڑی۔ ﴿ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللّٰـهِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ﴾ ” پس ان کی قوم کا اس کے سوا کوئی جواب نہ تھا کہ لے آ اللہ کا عذاب اگر تو سچوں میں سے ہے۔“ ان کا نبی ان سے مایوس ہوگیا اور اسے یقین ہوگیا کہ اس کی قوم عذاب کی مستحق ہے ان کے بہت زیادہ کھٹلانے کی وجہ سے حضرت لوب بے قرار ہوگئے آپ نے ان کے لئےبد دعا کی۔