أُولَٰئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوا وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
انہیں ان کا اجر دوہرا ملے گا ۔ اس لئے کہ انہوں نے صبر کیا ۔ اور بدی کو نیکی سے دفع کرتے اور جو ہم نے ان کو دیا ہے ۔ اس میں سے خرچ (ف 1) کرتے ہیں
﴿أُولَـٰئِكَ﴾ ” یہی لوگ“ یعنی جو دونوں کتابوں پر ایمان لائے۔ ﴿يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ﴾ ” ان کو دو بار اجر عطا کیا جائے گا“ ایک اجر پہلی کتاب پر ایمان لانے پر اور ایک اجر دوسری کتاب پر ایمان لانے پر ﴿ بِمَا صَبَرُوا ﴾ اس کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ایمان پر صبر کیا اور عمل پر ثابت قدم رہے کوئی شبہ ان کے ایمان کو منزلزل کرسکا نہ کوئی ریاست و شہوت ان کو اپنے ایمان سے ہٹاسکی ﴿وَ﴾ ” اور“ وہ اپنے بہترین خصائل، جو ان کے ایمان صحیح کے آثار ہیں، کے ذریعے سے بے شک وہ ﴿وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ﴾ ” برائی کو بھلائی کے ساتھ دفع کرتے ہیں۔“ یعنی ہر ایک کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا اور ان کی عادت اور طریقہ ہے۔ یہاں تک کہ جو کوئی قول و فعل کے ذریعے سے ان کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے تو یہ اچھی بات اور اچھے فعل کے ذریعے سے ان کا مقابلہ کرتے ہیں کیونکہ انہیں اس خلق عظیم کی فضیلت کا اچھی طرح علم ہے اور انہیں یہ بھی علم ہے کہ اس خلق عظیم کی توفیق کسی خوش قسمت ہی کو حاصل ہوتی ہے۔