وَإِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ قَالُوا آمَنَّا بِهِ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّنَا إِنَّا كُنَّا مِن قَبْلِهِ مُسْلِمِينَ
اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے وہ ہمارے رب کی طرف سے حق ہے ۔ اور ہم تو اس سے پہلے بھی فرمانبردار تھے
﴿وَإِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ﴾ ” اور جب ان کے سامنے اس قرآن کو پڑھا جاتا ہے“ تو اسے غور سے سنتے ہیں اور اس کے سامنے سرتسلیم خم کردیتے ہیں۔ ﴿قَالُوا آمَنَّا بِهِ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّنَا ﴾ ” تو کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے بے شک وہ ہمارے رب کی طرف سے برحق ہے“ کیونکہ یہ ان کتابوں کے موافق ہے جنہوں نے انبیاء ورسل لے کر مبعوث ہوئے ہیں اور ان کتابوں میں جو کچھ مذکور ہے اس کے عین مطابق ہے، سچی خبروں اور حکمت پر مبنی اوامرونواہی پر مشتمل ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی شہادت مفید اور ان کا قول نفع مند ہے۔ وہ جو کچھ بھی کہتے ہیں، علم و بصیرت کی بنیاد پر کہتے ہیں کیونکہ وہ اہل خبر اور اہل کتاب ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر لوگوں کا قرآن کو رد کرنا اور اس کی مخالفت کرنا ان کے لئے حجت ہونا تو کجا، وہ کسی شبہ پر بھی دلالت نہیں کرتا کیونکہ وہ لوگ جاہل یا حق کے بارے میں معاند متجاہل ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿قُلْ آمِنُوا بِهِ أَوْ لَا تُؤْمِنُوا إِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا﴾ (بنی اسرائیل : 17؍ 107) ” کہہ دیجئے کہ تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ، جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا ہے جب ان کے سامنے اسے پڑھا جاتا ہے تو وہ منہ کے بل سجدوں میں گرجاتے ہیں۔ “ اور ان کا قول ہے : ﴿ إِنَّا كُنَّا مِن قَبْلِهِ مُسْلِمِينَ﴾ ” ہم تو اس کے پہلے سے مطیع ہیں۔“ اسی لئے جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایمان اور اسلام سے سرفراز فرمایا تو ہم اس پر ثابت قدم رہے، ہم نے اس قرآن کی تصدیق کی اور ہم پہلی اور آخری کتاب پر ایمان لائے، ہمارے علاوہ دیگر لوگ جب اس کتاب کی تکذیب کرتے ہیں تو ان کی یہ تکذیب پہلی کتاب پر ایمان کے متناقض ہے۔