سورة القصص - آیت 35

قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِأَخِيكَ وَنَجْعَلُ لَكُمَا سُلْطَانًا فَلَا يَصِلُونَ إِلَيْكُمَا ۚ بِآيَاتِنَا أَنتُمَا وَمَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغَالِبُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

فرمایا ۔ ہم تیرے بھائی سے تیرے بازو کو زور دیں گے ۔ اور تم دونوں کو غلبہ بخشیں گے ۔ سو وہ (بقصد ایذا) تم تک نہ پہنچیں گے ۔ ہماری نشانی لے کر جاؤ۔ تم دونوں اور تمہارے تابعین ہی غالب (ف 2) رہیں گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کی دعا کو قبول کرتے ہوئے فرمایا : ﴿سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِأَخِيكَ﴾ یعنی ہم آپ کے بھائی کے ذریعے سے آپ کی مدد کریں گے اور آپ کو طاقت اور قوت عطا کریں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے قتل کے الزام کے خوف کو بھی زائل کردیا۔ فرمایا : ﴿وَنَجْعَلُ لَكُمَا سُلْطَانًا﴾ ہم آپ کو دلیل اور برہان کے ذریعے سے آپ کی دعوت میں قوت اور آپ کے دشمن کے مقابلے میں ہیبت الہٰیہ عطا کریں گے۔ ﴿فَلَا يَصِلُونَ إِلَيْكُمَا ﴾ ” پس وہ آپ دونوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے“ اور اس کا سبب ہماری نشانیاں اور وہ حق ہے جس پر یہ نشانیاں دلالت کرتی ہیں۔ نیز اس کا سبب یہ بھی ہے کہ جو کوئی ان نشانیوں کو دیکھتا خوف زدہ ہوجاتا ہے۔ انہی نشانیوں کے سبب سے آپ کو قوت حاصل ہوگی اور دشمن کے فریب کا تاروپود بکھر جائے گا اور یہ نشانیاں آپ کو، سازو سامان سے لیس بڑے بڑے لشکروں سے بڑھ کر کام دیں گی۔ ﴿ أَنتُمَا وَمَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغَالِبُونَ﴾ ” تم اور تمہارے متبعین غالب رہو گے۔“ یہ وعدہ موسیٰ علیہ السلام سے اس وقت کیا گیا تھا جب آپ بالکل تنہا تھے اور فرار رہنے کے بعد اپنے وطن واپس لوٹے تھے۔ حالات و واقعات بدلتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا وعدہ پورا کردیا اور آپ کو ملک اور بندوں پر اختیار عطا کردیا۔ آپ اور آپ کے پیروکار ملک میں غالب آگئے۔