سورة القصص - آیت 30

فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِيَ مِن شَاطِئِ الْوَادِ الْأَيْمَنِ فِي الْبُقْعَةِ الْمُبَارَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ أَن يَا مُوسَىٰ إِنِّي أَنَا اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب وہاں آیا تو اس مبارک قطعہ میں میدان کے داہنے کنارہ کی طرف سے درخت سے یوں آواز آئی ۔ کہ اے موسیٰ بےشک میں اللہ رب العالمین ہوں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب موسیٰ علیہ السلام وہاں پہنچے تو آواز دئیے گئے کہ ﴿ يَا مُوسَىٰ إِنِّي أَنَا اللّٰـهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ﴾ ” اے موسیٰ! یقیناً میں ہی اللہ ہوں سارے جہانوں کا پروردگار۔“ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی الوہیت اور ربوبیت کی خبر دی ہے اور اس سے یہ چیز لازم آتی ہے کہ وہ اپنی عبادت کا حکم دے جیسا کہ دوسری آیت کریمہ میں آتا ہے ﴿فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي﴾ (طٰہٰ : 20 ؍ 14) ” میری عبادت کر اور میری یاد کے لئے نماز قائم کر۔ “