سورة النمل - آیت 66

بَلِ ادَّارَكَ عِلْمُهُمْ فِي الْآخِرَةِ ۚ بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ مِّنْهَا ۖ بَلْ هُم مِّنْهَا عَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم عاجز آگیا ۔ بلکہ وہ آخرت کی نسبت شبہ میں ہیں ۔ بلکہ (ف 1) وہ اس سے اندھے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ بَلِ ادَّارَكَ عِلْمُهُمْ فِي الْآخِرَةِ﴾ ” بلکہ ان کا علم آخرت کے بارے میں ختم ہوگیا ہے۔“ یعنی بلکہ ان کا علم کمزور ہے، ان کا علم یقینی نہیں ہے اور وہ ایسا علم نہیں جو قلب کی گہرائیوں تک پہنچ سکے۔ یہ علم کا قلیل ترین اور ادنیٰ ترین درجہ ہے۔ بلکہ ان کے پاس کوئی قوی علم ہے نہ کمزور ﴿بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ مِّنْهَا﴾ ” بلکہ وہ اس سے شک میں ہیں۔“ یعنی آخرت کے بارے میں۔ شک علم کو زائل کردیتا ہے کیونکہ علم اپنے تمام مراتب میں کبھی شک کے ساتھ یکجا نہیں ہوتا۔ ﴿ بَلْ هُم مِّنْهَا﴾ ” بلکہ وہ اس سے“ یعنی آخرت کے بارے میں ﴿عَمُونَ ﴾ ” اندھے ہیں۔“ ان کی بصیرتیں ختم ہوگئیں۔ ان کے دلوں میں آخرت کے وقوع کے بارے میں کوئی علم ہے نہ اس کا کوئی احتمال بلکہ وہ آخرت کا انکار کرتے ہیں اور اس کو بہت بعید سمجھتے ہیں۔