سورة النمل - آیت 59

قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ ۗ آللَّهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ تعریف ہے اللہ کی اور اس کے برگزیدہ (ف 1) بندوں پر سلام ۔ بھلا اللہ اچھا ہے یا جن کو وہ شریک کرتے ہیں ؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی کہہ دیجیے ﴿ الْحَمْدُ لِلّٰـهِ﴾ ” حمد و ستائش اللہ ہی کے لئے ہے“ جو اپنے کمال اوصاف، اپنے جمال عطا و بخشش، اہل تکذیب کو سزا دینے اور ظالموں کو عذاب دینے میں عدل و حکمت کی بنا پر کامل حمد و ستائش اور مدح و ثناء کا مستحق ہے نیز اس کے بندوں انبیاء و مرسلین پر سلام بھیجیے جن کو اس نے تمام جہانوں میں سے منتخب فرمایا جو رب کائنات کے چنے ہوئے اور محبوب بندے تھے اور یہ اس لئے ہے تاکہ ان کا ذکر اور ان کی تعظیم اور زیادہ ہو نیز اس لئے بھی کہ وہ شر اور گندگی سے پاک ہیں، اپنے رب کے بارے میں جو کہتے ہیں وہ نقائص و عیوب سے محفوظ ہے۔ ﴿آللّٰـهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ ﴾’’بھلا اللہ بہتر ہے یا جن کو یہ شریک ٹھہراتے ہیں؟“ یہ استفہام محقق اور معروف ہے، یعنی اللہ، رب عظیم، جو کامل اوصاف اور عظیم الطاف کا مالک ہے، بہتر ہے یا یہ اصنام واوثان بہتر ہیں، جن کی یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ عبادت کرتے ہیں، جو ہر لحاظ سے ناقص ہیں جو کوئی نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان، جو خود اپنے لئے اور اپنے عبادت گزاروں کے لئے ذرہ بھر بھلائی کے مالک نہیں۔ پس اللہ تعالیٰ ان ہستیوں سے بہتر ہے جن کو یہ اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہراتے ہیں۔