إِلَّا مَن ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوءٍ فَإِنِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ
مگر جس نے ظیم کیا پھر اس کے عوض میں بدی کے نیکی کی تو میں بخشنے والا مہربان ہوں
﴿ إِلَّا مَن ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوءٍ ﴾ ” ہاں جس نے ظلم کیا پھر برائی کے بعد اسے نیکی سے بدل دیا۔“ یعنی یہ ہے وہ مقام جہاں اپنے ظلم اور جرم کے سبب سے وحشت اور خوف آنا چاہیے۔ رہے انبیاء و مرسلین علیہم السلام تو وحشت اور خوف کا ان کے ساتھ کیا تعلق؟ اس کے ساتھ ساتھ اگر کسی نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرکے ظلم کا ارتکاب کیا پھر اس نے توبہ کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا اور اپنی برائیوں کو نیکیوں کے ساتھ اور اپنی نافرمانیوں کو اطاعت کے ساتھ بدل ڈالا تو بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے کسی کو اس کی رحمت اور مغفر ت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ وہ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ مہربان ہے جتنی ماں اپنے بچے پر ہوتی ہے۔