يَا مُوسَىٰ إِنَّهُ أَنَا اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اے موسیٰ بات یہ ہے کہ میں اللہ غالب حکمت والا ہوں (ف 1)
﴿ يَا مُوسَىٰ إِنَّهُ أَنَا اللّٰـهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴾ ” اے موسیٰ! میں ہی اللہ، غالب و دانا ہوں۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو آگاہ فرمایا کہ صرف اللہ ہی اکیلا عبادت کا مستحق ہے جیسا کہ ایک دوسری آیت کریمہ میں فرمایا : ﴿ إِنَّنِي أَنَا اللّٰـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي ﴾ (طٰہٰ: 20؍14) ” میں اللہ ہوں، جس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں۔ پس میری عبادت کر اور مجھے یادر کھنے کے لئے نماز قائم کرو۔“ ﴿اَلْعَزِیْزُ﴾ جو تمام اشیاء پر غالب ہے اور جس کے سامنے تمام مخلوقات مطیع اور سرافگندہ ہیں۔ ﴿ الْحَكِيمُ ﴾ وہ اپنے امرو خلق میں حکمت والا ہے۔ یہ اس کی حکمت ہی ہے کہ اس نے اپنے بندے موسیٰ بن عمران علیہ السلام کو رسول بنا کر بھیجا جن کے بارے میں اللہ تبارک تعالیٰ کو علم ہے کہ وہ رسالت، وحی اور شرف کلام بخشے جانے کے اہل ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا غلبہ ہی ہے کہ آپ اس پر بھروسہ کرتے ہیں آپ اپنے تنہا ہونے، دشمنوں کی کثرت اور ان کے ظلم و جبر کے باوجود وحشت نہیں کھاتے۔ کیونکہ ان کی پیشانیاں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں اور ان کی حرکات و سکون اس کے دست تدبیر کے تحت ہیں۔