سورة النمل - آیت 1

طس ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْقُرْآنِ وَكِتَابٍ مُّبِينٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

طس ۔ (ف 1) یہ (سورت) قرآن اور کھلی کتاب کی آئتیں ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کو قرآن کی عظمت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے اور ایک ایسی دلیل بیان کرتا ہے جو اس کی تعظیم پر دلالت کرتی ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ تِلْكَ آيَاتُ الْقُرْآنِ وَكِتَابٍ مُّبِينٍ ﴾ ” یہ قرآن اور کتاب واضح کی آیات ہیں۔“ یعنی یہ سب سے بڑی نشانی، سب سے قوی ثبوت اور سب سے واضح دلائل ہیں۔ نیز جلیل ترین مطالب، کو بیان کرنے والی، سب سے افضل مقاصد، بہترین اعمال اور پاکیزہ ترین اخلاق پر سب سے واضح دلیل ہے۔ یہ آیات ہیں جو سچی خبروں، بہترین احکام، تمام گندے اعمال اور مذموم اخلاق کی نہی پر دلالت کرتی ہیں۔ یہ آیات اپنے واضح اور ظاہر ہونے کے اعتبار سے روشن بصیرت کے لئے ایسے ہی ہیں جیسے چشم بینا کے لئے سورج۔ یہ ایسی آیات ہیں جو ایمان پر دلالت کرتی ہیں اور ایمان تک پہنچنے کی دعوت دیتی ہیں۔ ماضی اور مستقبل کے واقعات کی خبر دیتی ہیں۔ یہ ایسی آیات ہیں جو رعب عظیم کے اسمائے حسنیٰ، صفات عالیہ اور افعال کاملہ کے ذریعے سے اس کی معرفت کی دعوت دیتی ہیں۔ یہ ایسی آیات ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے رسولوں اور اس کے اولیاء کی پہچان کروائی اور ان کے اوصاف بیان کئے گویا کہ ہم ان کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ مگر اس کے باوجود بہت سے لوگوں نے ان آیات سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا، تمام معاندین حق نے ان کی راہنمائی کو قبول نہ کیا، تاکہ یہ آیات الٰہی ان لوگوں سے محفوظ رہیں جن میں کوئی بھلائی اور کوئی صلاح نہیں ہے جن کے دل طہارت سے بے بہرہ ہیں۔ ان آیات سے صرف وہی لوگ راہنمائی حاصل کرتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ایمان کے ساتھ مختص کیا ہے، جن کا باطن پاک صاف اور جن کے قلوب نور ایمان سے منور ہیں۔