قَالَ أَلَمْ نُرَبِّكَ فِينَا وَلِيدًا وَلَبِثْتَ فِينَا مِنْ عُمُرِكَ سِنِينَ
بولا کیا ہم نے تجھے تیرے لڑکپن کے زمانہ میں اپنے گھر میں نہیں پالا تھا ؟ اور تو ہم میں اپنی عمر کے کتنے برسوں تک رہا
﴿ أَلَمْ نُرَبِّكَ فِينَا وَلِيدًا ﴾ ” کیا ہم نے تیری، کہ تو ابھی بچہ ہی تھا، پرورش نہیں کی۔” یعنی کیا ہم نے تجھے اپنی نعمتوں سے نہیں نوازا؟ کیا ہم نے تیری اس وقت سے پرورش نہیں کی جب تو پنگوڑے میں تھا اور تو اسی طرح ہمارے پاس پرورش پاتا رہا؟ ﴿ وَلَبِثْتَ فِينَا مِنْ عُمُرِكَ سِنِينَ وَفَعَلْتَ فَعْلَتَكَ الَّتِي فَعَلْتَ ﴾ ” اور تو نے ہمارے پاس اپنی عمر کے کتنے ہی سال گزارے ہیں اور تو نے وہ کام کیا تھا جو کیا۔“ اس سے مراد موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں قبطی کا قتل ہے، جب اس قبطی کے خلاف جو کہ دشمن گروہ سے تھا اس شخص نے مدد چاہی جو کہ موسیٰ علیہ السلام کی قوم سے تھا۔ ﴿ فَوَكَزَهُ مُوسَىٰ فَقَضَىٰ عَلَيْهِ ﴾ (القصص : 27؍15) ” تو موسیٰ علیہ السلام نے اس کو ایک مکار سید کیا اور اس کا کام تمام کردیا۔“