يُقَلِّبُ اللَّهُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّأُولِي الْأَبْصَارِ
اللہ رات اور دن کو پھراتا رہتا ہے ، اس میں آنکھ والوں کے لئے عبرت ہے ۔
﴿ يُقَلِّبُ اللّٰـهُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ﴾ ” بدلتا ہے اللہ رات اور دن کو۔“ یعنی گرمی میں سے نکال کر سردی کی طرف لاتا ہے اور سردی سے نکال کر گرمی کی طرف لاتا ہے۔ رات میں سے دن کو اور دن میں سے رات کو نکال لاتا ہے۔ وہ اپنے بندوں کے درمیان دنوں کو الٹ پلٹ کرتا رہتا ہے۔ ﴿ إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّأُولِي الْأَبْصَارِ ﴾ یعنی اس میں اصحاب بصیرت اور امور مطلوبہ کی گہرائی تک پہنچنے والی عقل رکھنے والوں کے لیے عبرت ہے، جیسے نظر قابل مشاہدہ حسی امور تک پہنچتی ہے۔ صاحب بصیرت ان مخلوقات کو عبرت اور تفکر کی نظر سے دیھتا ہے اور اس بات میں تدبر کرتا ہے کہ ان مخلوقات کی تخلیق کا کیا مقصد ہے اور روگردانی کرنے والا جاہل شخص اس کائنات پر غفلت کی نظر ڈالتا ہے، جیسے جانور اشیاء کو دیکھتے ہیں۔