يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الْأَرْضِ ۖ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلَّا أَن تُغْمِضُوا فِيهِ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ
مومنو ! اپنی کمائی کی اچھی چیزوں میں سے اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا ہے خرچ کرو اور گندی شے پر نیت نہ رکھو کہ اس میں سے خرچ کرنے لگو ، حالانکہ تم خود اسے کبھی نہ لوگے ۔ مگر یہ کہ اس میں چشم پوشی کر جاؤ اور جان کو کہ اللہ بےپرواہ خوبیوں والا ہے (ف ١)
اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو حکم دیتا ہے کہ اس نے انہیں جس کمائی کی توفیق دی ہے اور ان کے لئے زمین سے جو کچھ نکالا ہے، اس میں سے کچھ پاکیزہ اموال خرچ کریں۔ جس طرح اس نے تم پر احسان کیا ہے کہ اس کا حصول تمہارے لئے آسان فرما دیا، اسی طرح اس کا شکر ادا کرنے کے لئے، اپنے بھائیوں کے کچھ حقوق ادا کرنے کے لئے اور اپنے مالوں کو پاک کرنے کے لئے اس میں سے کچھ حصہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ خرچ کرنے کے لئے وہ عمدہ چیز منتخب کرو، جو تمہیں اپنے لئے پسند ہے۔ ایسی نکمی چیز دینے کا قصد نہ کرو، جو خود تمہیں پسند نہیں اور جسے تم خود دوسروں سے وصول کرنا پسند نہیں کرتے۔ ﴿وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ﴾ ” اور جان لو کہ اللہ بے نیاز اور خوبیوں والا ہے۔“ وہ تم سے بے نیاز ہے۔ تمہارے صدقات اور دوسرے اعمال کا فائدہ خود تمہی کو حاصل ہوگا۔ وہ اس بات پر تعریف کے قابل ہے کہ اس نے تمہیں اچھے اعمال کے کرنے کا اور اچھی خوبیاں اپنانے کا حکم دیا ہے۔ لہٰذا تمہارا فرض ہے کہ اس کے احکام کی تعمیل کرو، کیونکہ ان سے دلوں کو روحانی غذا ملتی ہے۔ دل زندہ ہوتے ہیں اور روح کو نعمت حاصل ہوتی ہے اپنے دشمن یعنی شیطان کی پیروی ہرگز نہ کرنا، جو تمہیں بخل کا حکم دیتا ہے اور تم کو ڈراتا ہے کہ خرچ کرنے سے مفلس ہوجاؤ گے۔ وہ تمہاری خیر خواہی کے طور پر یہ مشورہ نہیں دیتا، بلکہ یہ اس کا بہت بڑا دھوکا ہے ﴿إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ ﴾ (فاطر :35؍ 6) ” وہ اپنی جماعت کو (گناہ کی طرف) بلاتا ہے، تاکہ وہ بھی جہنمی بن جائیں۔“ بلکہ اپنے رب کا حکم مانو، جو تمہیں ایسے انداز سے خرچ کرنے کا حکم دیتا ہے، جو تمہارے لئے آسان ہو، اور جس میں تمہارا کوئی نقصان نہ ہو۔