سورة المؤمنون - آیت 51

يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اے رسولو ! ستھری چیزیں کھاؤ ، اور نیک عمل کرو ، جو تم کرتے ہو ، میں جانتا ہوں (ف ٣) ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ﴾ ” اے رسولو ! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو، بے شک میں تمہارے عملوں کو خوب جانتا ہوں۔“ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے انبیاء و رسل کو حکم ہے کہ وہ پاک اور حلال رزق کھائیں اور اعمال صالحہ کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لائیں یہ اعمال صالحہ قلب و بدن اور دنیا و آخرت کی اصلاح کرتے ہیں، نیز اللہ تعالیٰ نے ان کو خبر دار کیا ہے کہ وہ ان کے اعمال سے آگاہ ہے ان کا ہر عمل اور ان کی ہر کوشش اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو ان اعمال کی کامل ترین اور افضل ترین جزا دے گا۔ پس یہ آیت اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ تمام انبیاء و مرسلین کھانے پینے کی تمام پاک چیزوں کی اباحت اور ناپاک چیزوں کی تحریم پر متفق ہیں نیز وہ تمام اعمال صالحہ پر بھی متفق ہیں۔ اگرچہ بعض مامورات کی جنس میں تنوع اور بعض شرائع میں اختلاف ہے تاہم ہر شریعت اعمال صالحہ پر مشتمل ہے۔ البتہ زمانے کے تفاوت کی بنا پر متفاوت ہیں، اس لیے وہ تمام اعمال صالحہ جو ہر زمانے میں صلاح کے حامل تھے ان پر تمام انبیاء اور شریعتیں متفق ہیں مثلاً توحید الہٰی، دین میں اخلاص، محبت الہٰی، خوف الٰہی، اللہ پر امید، نیکی، صدق، ایفائے عہد، صلہ رحمی، والدین کے ساتھ حسن لوک، کمزوروں، مسکینوں اور یتیموں کی دستگیری اور تمام مخلوق کے ساتھ مہربانی کا رویہ جیسے احکام۔ اس لیے تمام اہل علم، کتب سابقہ اور عقل سلیم کے مالک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت پر، آپ کے مامورات اور منہیات کی جنس کے ذریعے سے استدلال کرتے ہیں۔ جیسا کہ ہر قل نے استدلال کیا تھا کیونکہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان امور کا حکم دیتے ہیں جن کا حکم آپ سے پہلے گزرے ہوئے انبیائے کرام دیتے رہے ہیں اور آپ ان چیزوں سے روکتے ہیں جن سے گزشتہ انبیائے کرام روکتے رہے ہیں تو یہ چیز اس بات کی دلیل ہے کہ یہ بھی انبیا ئے کرام کی جنس سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے برعکس ایک کذاب برائی کا حکم دے گا اور بھلائی سے روکے گا۔