سورة المؤمنون - آیت 26

قَالَ رَبِّ انصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ بولا اے رب تو میری مدد کر کہ انہوں نے مجھے جھٹلایا ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب نوح علیہ اسلام نے دیکھا کہ ان کی دعوت سوائے ان کے فرار کے انہیں کوئی فائدہ نہیں دے رہی تو ﴿قَالَ رَبِّ انصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونِ﴾ ’’انہوں نے عرض کیا : اے میرے رب ! ان لوگوں نے جو مجھے جھٹلایا ہے اس پر تو ہی میری مدد فرما۔‘‘ حضرت نوح علیہ اسلام نے اپنی قوم سے ناراض ہو کر ان کے خلاف اللہ تعالیٰ سے نصرت کی درخواست کی تھی کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو ضائع کیا اور اس کے رسولوں کی تکذیب کی۔ حضرت نوح علیہ السلام نے کہا : ﴿قَالَ نُوحٌ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا إِنَّكَ إِن تَذَرْهُمْ يُضِلُّوا عِبَادَكَ وَلَا يَلِدُوا إِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا ﴾ (نوح : 71؍26،27) ’’اے میرے رب ! تو کافروں میں کسی کو زمین پر بسا نہ رہنے دے۔ تو اگر ان کو چھوڑ دے گا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور وہ جس اولاد کو جنم دیں گے وہ بھی فاجر اور کافر ہی ہوگی۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ﴾ (الصفت : 37؍75) ’’نوح نے ہم کو پکارا، پس ہم بہت اچھی طرح جواب دینے والے ہیں۔‘‘