سورة الحج - آیت 20

يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اسی پانی سے ان کا چمڑا اور جو ان کے پیٹ میں ہے گلایا جائیگا ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان آیات کریمہ کے درمیان، جملہ معترضہ کے طور پر اپنے لئے مخلوقات کے سجدے کا ذکر فرمایا ہے، یعنی آسمانوں اور زمین کی تمام مخلوقات، سورج، چاند، ستاروں، پہاڑ، زمین پر چلنے والے تمام جاندار یعنی تمام حیوانات اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد یعنی اہل ایمان کے سجدے کا ذکر فرمایا ہے۔ ﴿وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ﴾ بہت سے لوگ ایسے ہیں، جن کے کفر اور عدم ایمان کی وجہ سے ان پر عذاب واجب ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایمان کی توفیق نہ بخشی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو رسوا کیا ﴿وَمَن يُهِنِ اللّٰـهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ ﴾ ” اور جس کو اللہ تعالیٰ رسوا کرے تو کوئی اس کو عزت دینے والا نہیں۔“ اور کوئی اس کو اس کے ارادے سے باز نہیں رکھ سکتا اور نہ کوئی ہستی اس کی مشیت کی مخالفت کرسکتی ہے۔ پس جب تمام مخلوق اپنے رب کے حضور سربسجود، اس کی عظمت کے سامنے سرافگندہ، اس کے غلبہ کے سامنے عاجز و فروتن اور اس کے تسلط کے سامنے لاچار ہے۔ تو یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ وہی اکیلا رب معبود اور بادشاہ محمود ہے اور جو کوئی اس سے روگردانی کر کے کسی اور کی عبادت کرتا ہے تو وہ بہت دور کی گمراہی اور واضح خسارے میں جا پڑا۔