سورة الحج - آیت 16

وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَاهُ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَأَنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يُرِيدُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم (ف ٢) ۔ نے یہ قرآن کھلی نشانیاں اتارا ہے ، اور لئے اتارا ہے کہ بیشک اللہ جسے چاہے ہدایت کرے ، ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی اسی طرح جب ہم نے اس قرآن عظیم میں تفاصیل بیان کی تو ہم نے اس کو آیات بینات بنایا جو تمام مطالب اور مسائل نافعہ پر دلالت کرتی ہیں، لیکن ہدایت تو اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے۔ پس اللہ تعالیٰ جس کی ہدایت کا ارادہ کرلیتا ہے تو وہ اس قرآن کے ذریعے سے ہدایت پا لیتا ہے، وہ قرآن کو اپنا راہنما اور مقتدا بنا لیتا ہے اور قرآن کے نور سے روشنی حاصل کرتا ہے۔ اور جس کی ہدایت اللہ تعالیٰ نہیں چاہتا اس کے پاس خواہ ہر قسم کی نشانی کیوں نہ آجائے وہ کبھی ایمان نہیں لاتا، قرآن اسے کوئی فائدہ نہیں دیتا بلکہ قرآن اس کے خلاف حجت بنے گا۔