سورة الأنبياء - آیت 17

لَوْ أَرَدْنَا أَن نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنَاهُ مِن لَّدُنَّا إِن كُنَّا فَاعِلِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اگر ہم کھلونا بنانا چاہتے ، تو ہم اسے اپنے پاس سے بناتے ، اگر ہمیں منظور ہوتا ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿لَوْ أَرَدْنَا أَن نَّتَّخِذَ لَهْوًا﴾ ” اگر ہم کھیل تماشے ہی کا ارادہ کرتے“ یعنی بفرض محال اگر یہ تسلیم کرلیا جائے ﴿لَّاتَّخَذْنَاهُ مِن لَّدُنَّا﴾ تو ہم اسے بنا لیتے اپنی ہی طرف سے ﴿إِن كُنَّا فَاعِلِينَ ﴾ اگر ہوتے ہم کرنے والے۔ اور کھیل تماشے کی بابت تمہیں مطلع بھی نہ کرتے کیونکہ یہ نقص اور براوصف ہے، جسے ہم تمہیں دکھانا پسند نہ کرتے۔ یہ زمین و آسمان جو ہمیشہ سے تمہارے سامنے ہیں، ممکن نہیں کہ ان کو عبث اور کھیل تماشے کے مقصد سے پیدا کیا گیا ہو۔ یہ سب کچھ موٹی عقل کے لوگوں کی سطح پر اتر کر کہا گیا ہے تاکہ ان کو ہر لحاظ سے مطمئن کیا جائے۔ پس پاک ہے وہ ذات جو حلم والی، رحم کرنے والی اور حکمت والی ہے، وہ تمام اشیاء کو ان کے اپنے مقام پر رکھنے میں حکمت سے کام لیتی ہے۔