سورة طه - آیت 96

قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوا بِهِ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ أَثَرِ الرَّسُولِ فَنَبَذْتُهَا وَكَذَٰلِكَ سَوَّلَتْ لِي نَفْسِي

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ بولا میں نے وہ کچھ دیکھا جو ان اسرائیلیوں نے نہ دیکھا پھر میں نے اس رسول (جبریل) کے نقش قدم میں سے ایک مٹھی خاک اٹھالی ، وہ میں نے (بچھڑے کی پیٹ میں) ڈالدی اور میرے جی نے مجھے یہی صلاح دی (ف ١) ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

سامری نے جواب دیا۔ ﴿بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوا﴾ ” مَیں نے وہ چیزی دیکھی جو انہوں نے نہیں دیکھی“۔ یعنی وہ جبرائیل علیہ السلام تھے جن کو سامری نے سمندر سے باہر نکلتے اور فرعون کے اپنے لشکر ڈوبتے وقت گھوڑی پر سوار دیکھا۔ جیسا کہ مفسرین کی رائے ہے۔ یعنی میں نے گھوڑی کے سم کے نیچے سے خاک کی ایک مٹھی اٹھائی اور بچھڑے (کے بت) پر ڈال دی۔ ﴿وَكَذٰلِكَ سَوَّلَتْ لِي نَفْسِي ﴾ میرے نفس میں مجھے ایسے ہی سمجھایا تھا کہ مَیں (جبریل کے نقش پا سے) ایک مٹھی خاک لوں اور اسے اس بچھڑے پر ڈال دو اور اس طرح وہ کچھ ہوجائے جو ہوگیا۔