سورة طه - آیت 69

وَأَلْقِ مَا فِي يَمِينِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوا ۖ إِنَّمَا صَنَعُوا كَيْدُ سَاحِرٍ ۖ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ أَتَىٰ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جو تیرے داہنے ہاتھ میں ہے ڈالدے ، کہا ان کی صنعت کو نگل جائے ، جو انہوں نے بنایا ہے وہ تو جادوگر کا فریب ہے ، اور جہاں جادوگر آتا ہے ، نامراد رہتا ہے ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَأَلْقِ مَا فِي يَمِينِكَ﴾ یعنی اپنا عصا زمین پر پھینک دے ﴿تَلْقَفْ مَا صَنَعُواإِنَّمَا صَنَعُوا كَيْدُ سَاحِرٍ  وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ أَتَىٰ﴾ ” وہ نگل جائے گا وہ جو کچھ انہوں نے کیا ہے۔ ان کا کیا ہوا، جادوگر کا کرتب ہے اور جادوگر جہاں سے بھی آئے، کامیاب نہیں ہوتا۔“ یعنی ان کی سازش اور ان کی چال ان کے لئے بار آور نہ ہوگی اور اس سے انہیں کوئی فائدہ حاصل نہ ہوگا کیونکہ یہ ان جادوگروں کا فریب اور شعبدہ بازی ہے جو لوگوں کو فریب دیتے ہیں۔ وہ باطل کا لبادہ اوڑھے ہوتے ہیں مگر ظاہر یہ کرتے ہیں کہ وہ حق پر ہیں۔ پس موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا زمین پر ڈال دیا اور وہ ان جادوگروں کے بناوٹی سانپوں کو نگل گیا اور لوگ اس سارے کرشمے کو دیکھ رہے تھے۔