سورة طه - آیت 15

إِنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ أَكَادُ أُخْفِيهَا لِتُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَىٰ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک قیامت آنے والی ہے میں چاہتا ہوں کہ اس کو چھپاؤں ، تاکہ ہر کوئی اپنی کوشش کا بدلہ پائے ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿إِنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ﴾ یعنی قیامت کی گھڑی کا واقع ہونا لازمی امر ہے۔ ﴿أَكَادُ أُخْفِيهَا ﴾ یعنی قیامت کی گھڑی خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے چھپی ہوئی ہے، جیسا کہ بعض قراءت میں ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے مطابق ہے : ﴿يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللّٰـهِ ﴾ (الاحزاب :33؍63) ” آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دیجیے اس کا علم اللہ کے پاس ہے۔“ اور فرمایا : ﴿إِنَّ اللّٰـهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ﴾ (لقمٰن :33؍31) ” قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے۔“ اللہ تعالیٰ نے اس کے علم کو تمام مخلوقات سے چھپا رکھا ہے قیامت کے بارے میں کوئی مقرب فرشتہ جانتا ہے نہ کوئی نبی مرسل۔ اور قیامت کے آنے کی حکمت یہ ہے کہ ﴿ لِتُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَىٰ ﴾ ہر شخص نے جو بھلے یا برے اعمال میں بھاگ دوڑ کی ہے اس کو ان کی جزا دی جائے کیونکہ قیامت دارالجزا کا دروازہ ہے۔ ﴿لِيَجْزِيَ الَّذِينَ أَسَاءُوا بِمَا عَمِلُوا وَيَجْزِيَ الَّذِينَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنَ﴾ (النجم :53؍31) ” تاکہ جن لوگوں نے برے کام کئے، انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دے اور جنہوں نے نیک کام کئے ان کو اچھا بدلہ دے۔ “