سورة مريم - آیت 98

وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ان سے پہلے ہم بہت امتوں کو ہلاک کرچکے ہیں کیا ان میں سے تو کسی کو بھی دیکھتا ہے ، یا کسی کی آواز ہی سنتا ہے ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر ان کو پہلے لوگوں کی، جنہوں نے انبیاء و مرسلین کو جھٹلایا، ہلاکت کا ذکر کر کے ڈرایا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ ﴾ ” ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی امتوں کو ہلاک کردیا۔“ یعنی قوم نوح، قوم عاد اور قوم ثمود وغیرہ جو انبیاء کے ساتھ عناد رکھتے اور ان کی تکذیب کرتے تھے۔ جب وہ اپنی سرکشی میں جمے رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ہلاک کر ڈالا اور ان کا نام و نشان باقی نہ رہا۔ ﴿هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا  ﴾ یہاں (رکز) سے مراد خفیہ آواز ہے یعنی ان لوگوں کے آثار تک باقی نہ رہے۔ بس ان کے قصے باقی رہ گئے جو عبرت حاصل کرنے والوں کے لئے عبرت ہیں اور ان کی کہانیاں باقی رہ گئیں جو نصیحت کے متلاشی لوگوں کے لئے نصیحت ہیں۔