سورة مريم - آیت 34

ذَٰلِكَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِي فِيهِ يَمْتَرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یہ ہے عیسیٰ بن مریم علیہا السلام سچی بات ہے جس میں وہ (انصاری) شک کر رہے ہیں (ف ٢) ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان صفات سے متصف ہیں اس میں کوئی شک و شبہ نہیں بلکہ یہ قول حق اور اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، جس سے زیادہ سچی اور اچھی کسی اور کی بات نہیں۔ پس حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بابت دی ہوئی خبر، علم یقینی ہے اور اس کے خلاف جو کچھ کہا گیا ہے وہ قطعی طور پر باطل ہے۔ اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ قائل کا محض شک ہے جو علم سے بے بہرہ ہے، اس لئے ارشاد فرمایا : ﴿ الَّذِي فِيهِ يَمْتَرُونَ ﴾ ” جس میں لوگ جھگڑتے ہیں“ یعنی شک کرتے ہیں اور شک کی بنیاد پر جھگڑتے اور اندازوں کی بنیاد پر بحث کرتے ہیں۔ ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ ہیں، یا اللہ کے بیٹے ہیں یا تین میں سے ایک ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی افتراء پردازی سے بہت بلند اور بالاتر ہے۔