سورة مريم - آیت 27

فَأَتَتْ بِهِ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُ ۖ قَالُوا يَا مَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر مریم (علیہ السلام) لڑکے کو اپنے لوگوں کے پاس گود میں لائی ، بولے اسے مریم علیہا السلام تونے بہت بری حرکت کی ،

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی جب حضرت مریم علیہا السلام اپنے نفاس سے پاک ہوئیں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو لے کر اپنی قوم میں تشریف لائیں، چونکہ انہیں اپنی براءت اور اپنی طہارت نفس کا علم تھا اس لئے انہوں نے کسی کی پروانہ کی۔ لوگوں نے باتیں بناتے ہوئے کہا : ﴿لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا﴾ ” تو نے بڑا عجیب کام کیا“ یعنی بہت نازیبا کام، اس سے ان کی مراد زنا تھا۔۔۔ حالانکہ وہ اس سے پاک تھیں۔