أُولَٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا
وہی اپنے رب کی آیتوں اور اس کی ملاقات کے منکر ہیں ، سو ان کے اعمال اکارت ہوئے ، سو ہم انکے لئے قیامت کے دن تول قائم نہ کریں گے ۔
﴿أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ﴾ ” یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کی آیات اور اس کی ملاقات کا انکار کیا“ یعنی جنہوں نے آیات قرآنی اور آیات عیانی، جو اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں، اس کی کتابوں اور یوم آخرت پر ایمان کی موجب ہیں۔۔۔. کا انکار کیا ﴿فَحَبِطَتْ﴾ ” پس برباد ہوگئے“ اس انکار کے باعث ﴿أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا﴾ ” ان کے عمل، پس نہیں قائم کریں گے ہم ان کے لئیے قیامت کے روز کوئی تول۔“ وزن کا فائدہ تو نیکیوں اور برائیوں کے مقابلے کے وقت ہوتا ہے تاکہ راجح اور مرجوح کو دیکھا جا سکے اور ان لوگوں کے پاس تو نیکیاں سرے سے ہیں ہی نہیں کیونکہ ان میں نیکیوں کے معتبر ہونے کی شرط معدوم ہے اور وہ ہے ایمان۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا يَخَافُ ظُلْمًا وَلَا هَضْمًا ﴾ (طٰہ : 20 ؍112) ”جو کوئی نیک عمل کرتا ہے اور وہ مومن بھی ہے تو اسے کسی ظلم اور حق تلفی کا خوف نہ ہوگا۔“ لیکن ان کے اعمال کو شمار کیا جائے گا اور وہ اپنے اعمال کا اقرار کریں گے اور وہ گواہوں کے سامنے ذلیل و رسوا ہوں گے۔