سورة الكهف - آیت 42

وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِ فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلَىٰ مَا أَنفَقَ فِيهَا وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَدًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اس کا پھل گھیرا گیا پھر صبح کو اپنی لاگت پر جو اس میں خرچ کی تھی ہاتھ ملتا اٹھا ، اور وہ اپنی چھتریوں پر گرا پڑا تھا ، اور کہنے لگا کاش کہ میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس کی دعا قبول فرمائی۔ ﴿ وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِ ﴾ ” اور سمیٹ لیا گیا اس کا سارا پھل“ یعنی اس کے پھل پر عذاب نازل ہوگیا، اس نے اس کا احاطہ کر کے اس کو تباہ کردیا اور اس میں سے کچھ بھی باقی نہ چھوڑا۔ پھل کا احاطہ کرنا اس بات کو مستلزم ہے کہ اس کے باغ کے تمام درخت، ان کا تمام پھل اور زمین میں کاشت کی ہوئی تمام فصل سب کچھ تبا ہوگیا۔ پس وہ بے حد نادم ہوا اور اسے سخت افسوس ہوا۔ ﴿فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلَىٰ مَا أَنفَقَ فِيهَا﴾ ” پس رہ گیا وہ اپنے ہاتھوں کو پھیرتا ہوا، اس مال پر جو اس نے اس باغ میں لگایا تھا“ یعنی اس نے اپنے باغ پر جو دنیاوی اخراجات کئے تھے وہ سب ضائع ہوگئے اور وہ کف افسوس ملتا رہ گیا اور اس کا کوئی عوض باقی نہ رہا، نیز وہ اپنے شرک اور اپنی بدی پر بھی پشیمان رہا، اس لئے وہ کہنے لگا : ﴿وَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَدًا ﴾ ” کاش میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا۔ “