سورة الإسراء - آیت 106

وَقُرْآنًا فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَىٰ مُكْثٍ وَنَزَّلْنَاهُ تَنزِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم نے قرآن کو پڑھنے کا وظیفہ کیا جدا جدا کرتے تاکہ تو ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کے سامنے اسے پڑھے اور ہم نے اسے بتدریج نازل کیا (٢٣ برس تک) (ف ١) ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی ہم نے اس قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے نازل کیا ہے جو ہدایت اور گمراہی، حق اور باطل کے درمیان تفریق کرتا ہے ﴿ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَىٰ مُكْثٍ﴾ ” تاکہ آپ لوگوں کے سامنے ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں“ تاکہ وہ اس کے معانی میں تدبر کریں اور اس میں سے اس کے مختلف علوم کا استخراج کریں۔ ﴿وَنَزَّلْنَاهُ تَنزِيلًا﴾ ” اور ہم نے اس کو آہستہ آہستہ اتارا ہے۔“ یعنی اس کو تھوڑا تھوڑا کر کے، ٹکڑوں میں تئیس(23) سال کے عرصہ میں نازل کیا ہے۔ ﴿وَلَا يَأْتُونَكَ بِمَثَلٍ إِلَّا جِئْنَاكَ بِالْحَقِّ وَأَحْسَنَ تَفْسِيرًا﴾ (الفرقان25؍33)” اور وہ جب کبھی آپ کے پاس کوئی پیچیدہ بات لے کر آئے تو ہم نے حق کے ساتھ اس کا جواب دے دیا اور بہترین طریقے سے بات کو کھول دیا۔“ پس جب حق واضح ہوجائے جس میں کسی بھی پہلو سے کوئی شک و شبہ نہیں۔