سورة الإسراء - آیت 95
قُل لَّوْ كَانَ فِي الْأَرْضِ مَلَائِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكًا رَّسُولًا
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
تو کہہ اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چلتے پھرتے ہوتے ، تو ہم ان پر آسمان سے ایک فرشتہ رسول بنا کر بھیجتے (ف ١) ۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
یہ ان پر اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت ہے کہ اس نے ان کی طرف انسانوں کو رسول بنا کر بھیجا کیوں کہ وہ فرشتوں سے بلا واسطہ احکام وصول کرنے کی طاقت نہیں رکھتے، اس لیے فرمایا : ﴿ قُل لَّوْ كَانَ فِي الْأَرْضِ مَلَائِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ﴾ ” کہہ دیجیے ! اگر ہوتے زمین میں فرشتے پھرتے، بستے“ یعنی اگر وہ فرشتوں کو دیکھ لینے اور ان سے احکام اخذ کرنے کی طاقت رکھتے ہوتے ﴿لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكًا رَّسُولًا ﴾ ” تو اتارتے ہم ان پر آسمان سے کوئی فرشتہ پیغام دے کر۔“