سورة الإسراء - آیت 86

وَلَئِن شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ بِهِ عَلَيْنَا وَكِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر ہم چاہیں تو جو وحی ہم نے تیری طرف نازل کی ہے اسے لے جائیں پھر تو اپنے لئے ہم پر کوئی وکیل نہ پائے کہ لائے ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ قرآن اور وحی جسے اس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا ہے وہ آپ پر اور بندوں پر رحمت اور احسان ہے قرآن اور وحی علی الاطلاق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے سب سے بڑی نعمت ہے کیونکہ آپ پر اللہ تعالیٰ کا بہت زیادہ فضل و کرم ہے جس کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔۔۔۔ پس جس ہستی نے آپ پر یہ فضل و کرم کیا ہے وہ اس پر قادر ہے کہ اسے واپس لے لے پھر آپ کوئی ایسی ہستی نہیں پائیں گے جو یہ فضل و کرم واپس لا سکے اور آپ کو کوئی ایسا وکیل اور کار ساز نہیں ملے گا جو اللہ کے حضور اس بارے میں بات کرسکے۔ پس آپ کو اس بارے میں خوش ہوتا چاہیے اور آپ کی آنکھیں ٹھنڈی رہنی چاہئیں اور تکذیب کرنے والوں کی تکذیب اور گمراہوں کا استہزا و تمسخر آپ کو غم زدہ نہ کرے۔ اس لیے کہ لوگوں کے سامنے جلیل ترین نعمت پیش کی گئی انہوں نے اسے ٹھکرا دیا۔ کیونکہ یہ اللہ کے نزدیک بہت حقیر ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے۔