وَقُل رَّبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَاجْعَل لِّي مِن لَّدُنكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا
اور کہہ اے رب مجھے (مدینہ میں) پسندیدہ طور سے داخل کر ، اور پسندیدہ طور سے (مکہ سے) نکال اور اپنی طرف سے مجھے ایک حکومت کی مدد دے ۔
﴿وَقُل رَّبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ﴾ ” کہہ دیجیے ! اے میرے رب داخل کر مجھ کو سچا داخل کرنا اور نکال مجھ کو سچا نکالنا“ یعنی میرا داخل ہونا اور میرا باہر نکلنا تیری اطاعت میں اور تیری رضا کے مطابق ہوتا کہ داخل ہونا اور باہر نکلنا اخلاص کو متضمن اور امر کے موافق ہو ﴿وَاجْعَل لِّي مِن لَّدُنكَ سُلْطَانًا نَّصِيرً﴾ ” اور کردے میرے لیے اپنی طرف سے مدد کرنے والی دلیل“ یعنی مجھے اپنی طرف سے ان تمام امور پر حجت ظاہرہ اور برہان قاطع عطا کر، جن کو میں اختیار کروں اور جن کو میں ترک کروں۔ یہ بندے کا بلند ترین حال ہے جس پر اللہ تعالیٰ اسے فائز کرتا ہے۔ ہونا یہ چاہیے کہ بندے کے تمام احوال بہترین احوال ہوں جو اسے اپنے رب کے قریب کریں اور بندے کے پاس اس کے ہر حال پر ایک ظاہری دلیل ہو اور یہ چیز علم نافع، عمل صالح اور مسائل و دلائل کے علم کم متضمن ہے۔