سورة الإسراء - آیت 75

إِذًا لَّأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر ایسا کرتا تو ہم تجھے زندگی میں اور موت کے بعد دونا مزہ چکھاتے ، اور تو اپنے لئے ہم پر کوئی مددگار نہ پاتا ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿إِذًا﴾ ” تب“ یعنی اگر آپ ان کی خواہشات کی طرف مائل ہوجاتے ﴿لَّأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ﴾ ” ہم ضرور چکھاتے آپ کو دگنا (عذاب) زندگی میں اور دگنا مرنے میں“ یعنی ہم آپ کو دنیا و آخرت میں کئی گنا عذاب دیتے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کامل ترین نعمتوں سے نوازا ہے اور آپ کو اللہ تعالیٰ کی کامل معرفت حاصل ہے۔ ﴿ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيرًا﴾ ” پھر نہ پاتے آپ اپنے لیے ہم پر مدد کرنے والا“ جو آپ کو نازل ہونے والے عذاب سے بچا سکے۔ اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے آپ کو شر اور تمام اسباب شر سے محفوظ رکھا، آپ کو ثابت قدمی عطا کی اور صراط مستقیم کی طرف آپ کی راہنمائی فرمائی اور آپ کسی طرح بھی مشرکین کی طرف مائل نہ ہوئے۔ پس آپ کو اللہ تعلاٰ نے کامل ترین نعمتوں سے نواز رکھا ہے۔