وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا
اور ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور انہیں خشکی اور دریا میں سواری بخشی ، اور پاکیزہ رزق دیا ، اور اپنی خلقت میں سے بہتوں پر انہیں افضل ٹھہرایا (ف ١) ۔
یہ اس کا بے پناہ کرم و احسان ہے جس کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔۔۔۔ کہ اس نے بنی آدم کو ہر لحاظ سے عزت و تکریم سے نوازا۔ انہیں علم و عقل عطا کر کے، انبیاء و رسل بھیج کر اور ان پر کتابیں نازل کر کے اکرام بخشا، ان میں سے اپنے اولیاء اور دیگر چنے ہوئے بندے پیدا کیے اور ان کو اپنی ظاہری اور باطنی نعمتوں سے نوازا۔ ﴿وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ﴾ ” اور ہم نے سواری دی ان کو خشکی میں“ یعنی ہم نے انہیں اونٹوں، خچروں، گدھوں اور دیگر زمینی سواریوں پر سوار کرایا۔ ﴿وَالْبَحْرِ ﴾ ” اور دریا میں“ یعنی ہم نے انہیں بحری جہازوں اور کشتیوں پر سوار کرایا۔ ﴿وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ﴾ ” اور ان کو پاکیزہ چیزوں سے روزی دی“ یعنی ہم نے انہیں ماکولات، مشروبات، ملبوسات اور بیویاں عطا کیں، چنانچہ ہر وہ پاک چیز جس کے ساتھ ان کی ضروریت وابستہ ہیں اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ ان کو مشرف فرمایا اور اس کا حصول ان کے لیے نہایت آسان کردیا۔ ﴿وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا﴾ ” اور ہم نے بہت سی مخلوق پر ان کو بڑی فضیلت عطا کی“ یعنی ہم نے انہیں بہت سے مناقب کے ذریعے سے خصوصی اعزاز بخشا اور انہیں بہت سے فضائل عطا کیے جو مختلف اقسام کی دیگر مخلوقات کو عطا نہیں کیے۔۔۔۔ پھر وہ اس ہستی کا شکر کیوں نہیں کرتے جس نے نعمتیں عطا کیں، تکالیف دور کیں؟ یہ نعمتیں انہیں اللہ تعالیٰ سے محجوب نہ کریں کہ وہ ان نعمتوں میں مشغول ہو کر اپنے رب کی عبادت سے غافل ہوجائیں بلکہ بسا اوقات انہوں نے ان نعمتوں کو اپنے رب کی نافرمانی میں استعمال کیا۔