قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَٰذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إِلَّا قَلِيلًا
پھر بولا دیکھ تو اس کو جسے تونے مجھ پر فضیلت دی ہے اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دیگا تو میں سوائے تھوڑے لوگوں کے اس کی اولاد کی جڑ کاٹ ڈالوں گا ، (ف ٣) ۔
جب ابلیس پر واضح ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو فضیلت بخشی ہے ﴿ قَالَ﴾ تو اللہ تبارک و تعالیٰ سے مخاطب ہو کر کہنے لگا : ﴿أَرَأَيْتَكَ هَـٰذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ﴾ ” بھلا یہ شخص جس کو تو نے مجھ پر فضیلت دی ہے، اگر تو مجھے قیامت تک ڈھیل دے دے تو میں اس کی اولاد کو اپنے بس میں کرلوں گا“ یعنی میں ضلالٹ کے ذریعے سے ضرور ان کو تباہ کروں گا اور ضرور ان کو سیدھے راستے سے بھٹکاؤں گا۔ ﴿ إِلَّا قَلِيلًا﴾ ” سوائے تھوڑے لوگوں کے“ اس خبیث کو اچھی طرح معلوم تھا کہ بنی آدم میں سے کچھ لوگ ضرور ایسے ہوں گے جو اس سے عداوت رکھیں گے اور اس کی بات نہیں مانیں گے۔