وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ قَالَ أَأَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِينًا
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو ، تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا ، بولا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تونے مٹی سے بنایا ؟ (ف ٢) ۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کو شیطان کی سخت عداوت اور اس کی بندوں کو گمراہ کرنے کی بے پناہ حرص کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے، نیز اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ جب اس نے آدم علیہ السلام کو تخلیق کیا، تو شیطان نے تکبر کا اظہار کرتے ہوئے سجدہ کرنے سے انکار کردیا۔ ﴿ قَالَ﴾ اور نہایت تکبر سے کہا: ﴿ أَأَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِينًا ﴾ ” کیا میں اس کو سجدہ کروں جس کو تو نے مٹی کا بنایا“ یعنی جس کو تو نے گارے سے پیدا کیا اور بزعم خود وہ آدم سے بہتر ہے کیونکہ اسے آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔ گزشتہ صفحات میں متعدد پہلوؤں سے اس قیاس باطل کی خرابی بیان کی جا چکی ہے۔